اشاعتیں

کھلاڑی کی سیاست

 برسات کا موسم آتا ہے تو مینڈکوں کی آوازیں بھی سنائی دینے لگتی ہیں ایسا ہی کچھ حال سیاست کا ہے جب جب الیکشن کا موسم آتا ہے تو جہاں سیاسی جوڑ توڑ شروع ہوتا ہے وہیں ایک دوسرے پر الزام تراشیاں بھی شروع ہو جاتی ہیں۔ کبھی کوئی نیا سیاستدان جب میدان میں أترتا ہے تو وہ بھی ایک نئے پہلوان کی طرح سب سے پہلے رنگ کے بڑے پہلوان کو چیلنج کر بیٹھتا ہے اور یہ ہی اس کی پہلی بڑی غلطی ہوتی ہے ۔ ایسا ہی کچھ ایک نئے سیاستدان نے جب کھیل کے میدان سے سیاست کے میدان میں قدم رکھا تو وہ بھی دوسرے سیاستدانوں کو للکارتے ہوئے أس بڑے پہلوان کو چیلنج کر بیٹھا جو اِس کو میدان میں لایا تھا۔ اب کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ والی مثال۔ جس پہلوان سے دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں ڈرتی ہیں۔ وہ پہلوان جس نے اپنی حکمت عملی سے دو سپر پاور کو شکست دی ۔ جس نے دنیا میں پہلی بار گوریلا جنگ جیتی۔ اس پہلوان کو یہ دو ٹکے کے سیاستدان دھمکانے چلے ہیں جن کی جوانیاں انگریز لڑکیوں سے عیاشیاں کرتے گزری ہیں۔ جس کے بارے میں حکیم سعید اور  ڈاکٹر اسرار نے 1992 سے دنیا کو بتا دیا تھا کے عالمی طاقتیں ایک کھلاڑی کو سیاست کے میدان میں أتارنے کے لیے تیار

احتجاج کیوں کیا ؟

 ااس تحریر کو مکمل پڑھیے گا۔۔ احتجاج کیوں کیا جاتا ہے اس بات کو سمجھنا ضروری ہے ۔ پُرامن احتجاج کسی بھی ملک کے شہری کا بنیادی حق ہے کے وہ اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کرے اب یہ انفرادی بھی ہوسکتا ہے اور اجتماعی بھی۔ پاکستان میں جب بھی کوئی تنظیم پرامن احتجاج کرتی ہے تو أس کا مقصد حکومت پر اخلاقی دباؤ ڈالنا ہوتا ہے۔ تاکہ أن کے مسائل کی طرف حکومت ، اداروں اور میڈیا کی توجہ دلائی جاسکے۔ جس احتجاج میں جتنے زیادہ لوگ شریک ہوں گے تو اس کا مطلب ہوتا ہے احتجاج کرنے والوں کے مطالبات اتنے ہی زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ جب فرانس کے صدر نے ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں معاذاللہ گستاخی کی وہ بھی سرکاری سطح پر۔                    🌴 تو 🌴 پاکستان میں کسی سیاسی تنظیم نے احتجاج نہیں کیا اور نہ ہی حکومت نے فرانسیسی حکومت کے خلاف سفارتی سطح پر کوئی دباؤ ڈالا۔ اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کی طرف سے کوئی قرار دار اسمبلی میں پیش کی گئی۔ صرف اور صرف مزہبی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے مذمت کی گئی  پاکستان میں ایک مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لبیک نے اس گستاخی کے خلاف عملی طور پر آواز اٹھائی۔۔۔ اب سوال یہ

ففتھ جنریشن وار کا نشانہ کون ؟

 کیا آپ جانتے ہیں ہم نادانستگی میں ایسی پوسٹ شیئر کر دیتے ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتیں۔🤔  ایسے واقعات جو پاک فوج کے خلاف ہیں جن سے پاک فوج کے لیے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کی جا سکتی ہے آج کل ایک پلاننگ کے تحت شئیر کیے جارہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ اپنے سیاسی مقاصد میں کامیابی حاصل کی جاسکے۔ اس کے لیے پیڈ میڈیا سیل کے ذریعے بھرپور مہم چلائی جارہی ہے۔ جیساکہ ہر پاکستانی جانتا ہے کے ا+ن+ ڈ+ ی+ا ، ا+س+ر+ا+ئ+ی+ل اور ا+م+ر+ی+کہ کی دلی خواہش ہے کے کسی طرح پاکستانی عوام اور فوج کے درمیان دوریاں پیدا کی جائیں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ان دشمن ممالک نے پانی کی طرح پیسہ بہایا مگر کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔  ہر سیاسی پلیٹ فارم سے پاک فوج کے خلاف بیانات ضرور دیے گئے مگر دشمن اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوا۔ آج پھر دشمن ایک سیاسی پارٹی کا  پلیٹ فارم استعمال کر رہا ہے اور اس پلیٹ فارم سے پاک فوج کے خلاف نفرت کی مہم چلائی جارہی ہے اس کے پیچھے اصل ایجنڈا قادیانیوں کا ہے۔ یہ ففتھ جنریشن وار کا دور ہے۔ دشمن کی ہر بات کے پیچھے کچھ نہ کچھ مقاصد ہوتے ہیں وہ پاکستان یا پاکستانی عوام کی محب