کھلاڑی کی سیاست

 برسات کا موسم آتا ہے تو مینڈکوں کی آوازیں بھی سنائی دینے لگتی ہیں ایسا ہی کچھ حال سیاست کا ہے جب جب الیکشن کا موسم آتا ہے تو جہاں سیاسی جوڑ توڑ شروع ہوتا ہے وہیں ایک دوسرے پر الزام تراشیاں بھی شروع ہو جاتی ہیں۔

کبھی کوئی نیا سیاستدان جب میدان میں أترتا ہے تو وہ بھی ایک نئے پہلوان کی طرح سب سے پہلے رنگ کے بڑے پہلوان کو چیلنج کر بیٹھتا ہے اور یہ ہی اس کی پہلی بڑی غلطی ہوتی ہے ۔

ایسا ہی کچھ ایک نئے سیاستدان نے جب کھیل کے میدان سے سیاست کے میدان میں قدم رکھا تو وہ بھی دوسرے سیاستدانوں کو للکارتے ہوئے أس بڑے پہلوان کو چیلنج کر بیٹھا جو اِس کو میدان میں لایا تھا۔

اب کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ والی مثال۔

جس پہلوان سے دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں ڈرتی ہیں۔

وہ پہلوان جس نے اپنی حکمت عملی سے دو سپر پاور کو شکست دی ۔

جس نے دنیا میں پہلی بار گوریلا جنگ جیتی۔

اس پہلوان کو یہ دو ٹکے کے سیاستدان دھمکانے چلے ہیں جن کی جوانیاں انگریز لڑکیوں سے عیاشیاں کرتے گزری ہیں۔

جس کے بارے میں حکیم سعید اور  ڈاکٹر اسرار نے 1992 سے دنیا کو بتا دیا تھا کے عالمی طاقتیں ایک کھلاڑی کو سیاست کے میدان میں أتارنے کے لیے تیار کر رہی ہیں۔

آج یہ سیاسی بازیگر اس پہلوان کو اس طرح دھمکیاں لگا رہا ہے جیسے وہ گلی کا چوکی دار ہو۔

جب پاکستان کے اندورنی اور بیرونی دشمن مل کر مارخور کو گھیر لیتے ہیں تو سمجھتے ہیں اب أن کی جیت یقینی اور مارخور کی ہار پکی ہے تب ہی مارخور ایسی چال چلتا ہے کہ دشمن کی جیت ہار میں بدل جاتی ہے ۔

تحریر 

🌴دور اندیش🌴

پاک فوج ذندہ باد

پاکستان ذندہ باد

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ففتھ جنریشن وار کا نشانہ کون ؟

احتجاج کیوں کیا ؟